آسمانی عقد، زمینی پیغام: سیرتِ زہراؑ و علیؑ کا عملی سبق

حوزہ/یہ کوئی افسانہ نہیں، یہ تاریخ کی سچی، پاکیزہ اور نوری داستان ہے۔ ایک ایسا رشتہ، جس میں نہ جہیز کا غرور تھا، نہ رسم و رواج کی نمائش۔ نہ مہمانوں کی فہرستیں تھیں، نہ کیمروں کی چمک ۔ مگر تھا تو ایک چیز—نور! ایسا نور جو آسمان سے اُترا، اور زمین کے دامن کو چمکا گیا۔

تحریر: مولانا سید کرامت حسین شعور جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی| یہ کوئی افسانہ نہیں، یہ تاریخ کی سچی، پاکیزہ اور نوری داستان ہے۔ ایک ایسا رشتہ، جس میں نہ جہیز کا غرور تھا، نہ رسم و رواج کی نمائش۔ نہ مہمانوں کی فہرستیں تھیں، نہ کیمروں کی چمک ۔ مگر تھا تو ایک چیز—نور! ایسا نور جو آسمان سے اُترا، اور زمین کے دامن کو چمکا گیا۔

یہ یکم ذی الحجہ کا وہ دن تھا جب حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کا نکاح ہوا۔ ایک ایسی شادی جو فقط دو افراد کا ملاپ نہیں، بلکہ دو عظمتوں کا وصال، دو ولایتوں کا سنگم، اور دو عصمتوں کا تسلسل تھا۔

عقدِ آسمانی کا اعلانِ نبویؐ

رسول خداؐ نے فرمایا:

“اللہ نے آسمانوں میں علیؑ کو فاطمہؑ کا شوہر مقرر کیا، اور زمین پر مجھے اس نکاح کا اعلان کرنے کا حکم دیا۔”

اور فرمایا: “اگر علیؑ نہ ہوتے، تو فاطمہؑ کا کوئی ہمسر نہ ہوتا۔”

یہ نکاح تھا، مگر جیسے قرآن کی آیات کا باہم پیوست ہونا ہو۔ نہ کوئی سودے بازی، نہ دنیاوی مصلحت۔ صرف رضاے الٰہی اور نبویؐ محبت۔

خواہشِ علیؑ، حیاء کی خاموشی

جب حضرت علیؑ نے خواستگاری کی نیت سے رسول خداؐ کے در پر حاضری دی، تو الفاظ لبوں سے نکل نہ سکے۔ تین بار آئے، ہر بار لوٹ گئے۔ آخرکار رسول خداؐ نے پوچھا: “علیؑ! لگتا ہے تم فاطمہؑ کا ہاتھ مانگنے آئے ہو؟”

اور علیؑ، جنہوں نے بدر و احد میں دشمنوں کو للکارا تھا، آج شرم سے سر جھکا کر بولے: “نعم، یا رسولَ اللہ!” جنابِ زہراؑ سے پوچھا گیا تو وہ خاموش رہیں۔ رسولؐ نے فرمایا: "ٱللّٰهُ أَكْبَرُ! سُكُوتُهَا إِقْرَارُهَا"

“اللہ اکبر! فاطمہ کا سکوت، فاطمہ کا اقرار ہے۔”

یہ خاموشی، ایمان کی بلند ترین آواز تھی۔

جہیز ؟ یا فقر کا فخر ؟

حضرت علیؑ کے پاس تھا کیا؟ بس ایک تلوار، ایک زرہ، ایک اونٹ۔ رسولؐ نے فرمایا:

“تلوار جہاد کے لیے، اونٹ سفر کے لیے رکھو؛ زرہ بیچ کر نکاح کا انتظام کرو!”

زرہ بیچی گئی، پانچ سو درہم مہر مقرر ہوا۔ زہراؑ کا جہیز؟ چرخہ، چکی، مشکیزہ، مٹی کے برتن، ایک کملی۔

رسولؐ نے فرمایا: “اللہ برکت دے اُن لوگوں کو جن کے برتن مٹی کے ہوں!”

رخصتی کا لمحہ: دعا کی بارش

جب سیدہ زہراؑ کو رخصت کیا گیا، نہ ڈھول بجے، نہ شور ہوا۔ آسمان پر جبرئیل نازل ہوئے، زمین پر رسولؐ کی دعا گونجی: “یا فاطمہؑ! اللہ تمھاری لغزشوں کو دنیا و آخرت میں معاف کرے!” “یا علیؑ! تمھارے لیے مبارک ہو، فاطمہؑ بہترین بیوی ہے!” اور فرمایا: “نِعمَ البَعلُ علیؑ!”

خانگی زندگی: عبادت، محبت، فرض

فاطمہؑ پانی بھرتی تھیں، چکی پیستی تھیں، بچوں کی تربیت کرتی تھیں۔ ایک بار مشقت سے نڈھال ہو کر کنیز کی خواہش کی، رسولؐ نے فرمایا: “میں تمھیں دعا نہ سکھاؤں جو کنیز سے بہتر ہو؟”

تسبیح فاطمہؑ: 34 بار “اللہ اکبر”، 33 بار “الحمد للہ”، 33 بار “سبحان اللہ”۔

یہ تسبیح آج بھی مومنات کا روحانی خزانہ ہے۔

پردے کا وقار، حیاء کا شعو

رسولؐ نے پوچھا: “عورت کے لیے سب سے بہتر کیا ہے؟”

فاطمہؑ نے فرمایا: “نہ وہ غیر مرد کو دیکھے، نہ کوئی غیر مرد اسے۔”

یہ جواب فقط نسوانی عظمت نہ تھا، یہ عفت و شعور کا معیار تھا۔

آج کی شادی، کل کی ذمے داری

ہم نے رسولؐ کی بیٹی کو جہیز کے انبار کے ساتھ رخصت ہوتے نہ دیکھا، نہ علیؑ کے گھر کو سونے سے سجا پایا۔ مگر اُس گھر سے علم، حلم، عبادت، عدل، اور محبت کا وہ نور پھوٹا جس نے زمانے کو روشنی بخشی۔

علیؑ و زہراؑ فقط شوہر بیوی نہ تھے—بلکہ دو چراغ تھے، جو ہر مؤمن کے دل میں آج تک جل رہے

نکاح علیؑ و فاطمہؑ ہمیں سکھاتا ہے کہ:

• شادی دکھاوا نہیں، تقویٰ کا دروازہ ہے

• مہر و جہیز نیت سے مقدس ہوتے ہیں

• سادگی، محبت اور فرض شناسی—کامیاب گھر کا راز ہے

اے ربِ کریم! جس نے نور کو نور سے جوڑا، اور علیؑ و فاطمہؑ کے پاکیزہ رشتے کو زمین پر تیری رضا کا مظہر بنایا،ہمیں بھی وہی سادگی، وہی وقار، وہی حیا، وہی قناعت عطا فرما، جو اُن کے گھر کی فضا میں تھی، اور جس کی خوشبو صدیوں سے مومنین کے دلوں کو مہکا رہی ہے۔

اے پروردگار! ہماری شادیوں سے تفاخر، نمائش، دکھاوا، اور دنیا پرستی کو مٹا دے، اور اُن میں محبت، بندگی، قربانی، اور تیری خوشنودی کی روح پھونک دے۔ ہمیں یہ شعور دے کہ نکاح محض تعلق نہیں، عبادت ہے؛ یہ رسم نہیں، پیغام ہے؛ کوئی وقتی بندھن نہیں، بلکہ دو ارواح کا وہ ابدی عہد ہے، جو ایک مرکزِ ولایت اور ایک محورِ عصمت کے گرد گھومتا ہے۔

اے ہمارے رب! جس نے سیدہ زہراؑ کو فقر میں فخر، اور علیؑ کو جہاد میں جمال عطا کیا، ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ ہماری نسلوں کو ان کی ولایت، ان کی طہارت، اور ان کے نقش کی پیروی نصیب فرما۔ہمارے گھروں کو علم و حلم، صبر و حیا، اور اخلاص و تقویٰ کا گہوارہ بنا دے۔اے مالک! اگر ہم نے دنیا کی خواہش میں دین کے معیار کو بھلا دیا ہو،تو ہمیں ہوش دے، توفیق دے، اور دل کی وہ روشنی عطا فرما:

جو علیؑ کے سجدوں میں تھی،

جو فاطمہؑ کی تسبیح میں تھی،

جو تیرے حبیبؐ کی دعا میں تھی۔

آمین یا رب العالمین

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha